شاندار تاج جسے صرف ایک مرتبہ پہنا جائے گا

چھ مئی کی دوپہر تاجپوشی کی صدیوں پرانی رسم کے دوران سینٹ ایڈورڈ کا تاریخی تاج شاہ چارلس سوئم کے سر پر سجایا جائے گا۔ وہ اسے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے پہنیں گے اور اس کے بعد پھر کبھی نہیں پہنیں گے

اس منفرد تاج اور اس کی اہمیت پر ایک نظر ڈالتے ہیں

اگرچہ چارلس اپنی والدہ کی وفات کے فوراً بعد بادشاہ بن گئے تھے لیکن تاجپوشی کی قدیم رسم ان کے دور کے آغاز کی علامت ہے

اور یہ سینٹ ایڈورڈ کے تاج کو دیکھنے کا نادر موقع ہو گا کیونکہ یہ صرف تاجپوشی کے وقت پہنا جاتا ہے

22 قیراط سونے سے بنا 360 سال پرانا تاج ایک فٹ سے زیادہ اونچا اور 2.23 کلوگرام وزنی ہے۔ یہ دو انناس، ایک بڑے خربوزے یا دو لیٹر پانی کی بوتل جتنا وزنی ہے

ملکہ الزبتھ دوم کی سینٹ ایڈورڈ کا تاج پہنے ہوئے تصویر

آخری مرتبہ سینٹ ایڈورڈ کا تاج ملکہ الزبتھ دوم نے 1953 میں اپنی تاجپوشی پر پہنا تھا اور گذشتہ 70 برسوں میں شاید ہی کبھی یہ ٹاور آف لندن سے باہر آیا ہوگا

برسوں بعد جب ایک دستاویزی فلم کے لیے ملکہ کے پاس یہ تاج دوبارہ آیا تو انھوں نے دریافت کیا کہ یہ اب بھی اتنا ہی وزنی ہے؟ اور پھر اٹھا کر دیکھا کہ آیا وہ اتنا ہی وزنی ہے جتنا کہ انھیں یاد تھا

آپ اس کے حجم اور عظمت سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے

چارلس فریس، مؤرخ

اس تاج پر 444 جواہرات لگے ہیں جن میں مہنگے نیلم، لعل، یاقوت اور پکھراج شامل ہیں، جبکہ زیادہ تر ہلکے نیلے رنگ اور نیلگوں سبز رنگ کے ایکوامیرین ہیں جو سونے میں جڑے ہیں

ایک وقت تک تاج میں جڑے جواہرات کرائے پر لے کر صرف تاجپوشی کے وقت اس میں نصب کیے جاتے تھے۔

20ویں صدی میں انھیں مستقل طورپر تاج میں جڑ دیا گیا تھا

چارلس دوم شاہی تاج سمیت نئی شاہی اشیاء کے ساتھ

یہ تاج 1661 میں چارلس دوم کے لیے بنایا گیا تھا اور یہ ڈیزائن اس سے بھی پہلے کے ایک تاج سے متاثر ہے جو اینگلو سیکسن شاہ اور سینٹ، ایڈورڈ دی کنفیسر کا تھا۔ انھیں 11ویں صدی کی ایک مشہور تصویر میں تاج پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔

ان کے موت کے بعد مقدس سمجھا جانے والا تاج 1220 میں ہنری سوئم کی تاجپوشی اور پھر ان کے بعد آنے والے بادشاہوں اور ملکاؤں کے لیے استعمال ہوا

شاہ چارلس اول کے قتل کے بعد 16ویں صدی میں اسے اولیور کرومویل کی حکومت کے ارکان پارلیمان نے دیگر شاہی جواہرات کے ساتھ پگھلا دیا تھا

کرومویل کی موت کے بعد شاہ چارلس دوم نے نئے شاہی جوہرات تیار کروائے بنوائے جن میں سینٹ ایڈورڈ کا تاج اور نیا ریاستی تاج بھی شامل تھا (اوپر دکھائی گئی تصویر میں انھیں تاج پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے)

خیال کیا جاتا ہے کہ ایڈورڈ کے تاج میں چند ہی قیمتی پتھر تھے لیکن چارلس دوم نے جو تاج بنوایا اس میں ہیرے اور دیگر رنگین قیمتی جواہرات جڑے تھے جنھیں تاریخ دان اینا کی کے مطابق خاص طور پر نجی بینکر اور سنار روبرٹ وائنرسے 500 پاؤنڈ کے عوض ادھار لیا گیا تھا

تاج کے ساتھ لگے بینڈ پر چار صلیب، للی کے پھول اور دو کمانیں بنی ہیں جو درمیان میں مل رہی ہیں

کمانوں پر طلائی ٹکڑے لگے ہیں جبکہ اس سے پہلے ان کی جگہ نقلی موتی لگے ہوئے تھے

تاج کے اوپر جواہرات سے جڑی ایک صلیب بنی ہے جس میں سے موتی لٹکے ہوئے ہیں اور ایک ’مونڈ‘ یا گلوب ہے جو شاہ کی بادشاہت کی ترجمانی کرتا ہے

اگرچہ اسے 1661 میں بنایا گیا تھا، چارلس سوئم محض ساتویں شاہی حکمراں ہوں گے جو اسے پہنیں گے

شاہ چارلس سوم ساتویں شاہی حکمراں ہوں گے جو سینٹ ایڈورڈ کا تاج پہنیں گے

چارلس دوم کے بعد آنے والے جیمز دوم اور ولیم سوم کی رسم تاجپوشی میں سینٹ ایڈورڈ کا تاج ہی استعمال ہوا تھا۔ لیکن جوں جوں شاہی حکمرانوں کی پسند بدلتی گئی 200 سال سے زیادہ عرصے تک اسے دوبارہ نہیں پہنا گیا۔ تاہم کئی تقریبات میں اسے دیگر شاہی جواہرات کے ساتھ نمائش کے لیے رکھا گیا

شاہ ایڈورڈ ہفتم 1902 میں یہی تاج پہننا چاہتے تھے اور اس کے لیے تاج کی پالش بھی خاص طور پر کروائی گئی لیکن وہ تاجپوشی کی تقریب سے پہلے بیمار پڑ گئے اور پھر ان کی تاجپوشی میں عمومی طور پر استعمال ہونے والا قدرے سادہ تاج پہنایا گیا

ایڈورڈ ہفتم کی طرح ہی جارج پنجم نے بھی اسی تاج کا انتخاب کیا، اور انھوں نے قیمتی پتھر مستقل طور پر اس میں جڑوائے جن میں درجنوں ایکوا میرین بھی شامل ہیں

قیمتی پتھروں کی ماہر کِم رِکس کہتی ہیں کہ ممکن ہے کہ وہ پہلے تاج پر نہ لگائے گئے ہوں لیکن صدی کے آغاز میں شاہی خاندان اور شاہی جیولر فیبرج کی پسند کی وجہ سے لگائے گئے ہوں

جارج ششم نے بھی باقیوں کی پیروی کی، اور پھر ملکہ الزبتھ دوم تاجپوشی کے وقت اسے پہننے والی آخری شاہی حکمراں تھیں

جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس کے سامنے اور پیچھے کے حصے بالکل ایک جیسے ہیں

بینڈ کے کنارے گلہری جیسے ایک جانور کے بال لگے ہیں جسے امرا میں اعلیٰ حیثیت کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے

مختلف رنگ کے قیمتی پتھر تاج کے آگے کے حصے کو پیچھے سے منفرد کرتے ہیں، تاہم ماضی میں اس وجہ سے مسئلہ ہو چکا ہے

جارج ششم کی تاجپوشی

ملکہ کے والد جارج ششم کی تاجپوشی کے وقت سرخ کپڑے کا ٹکڑا تاج پر باندھ دیا گیا تھا تاکہ اگلے اور پچھلے حصے میں تفریق کی جا سکے، تاہم رسم سے قبل غلطی سے وہ کپڑا نکل گیا

بعد میں بادشاہ نے لکھا ’اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ تاج صحیح رخ سے پہنایا جائے میں نے تمام احتیاطیں کیں لیکن ڈین اور آرچ بشپ کے ہاتھوں میں وہ بہت زیادہ آگے پیچھے ہوتا رہا کہ مجھے معلوم ہی نہیں ہوا کہ کیا درست تھا

اس تاج کو عوام میں بہت کم ہی دیکھا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ممکن کہ آپ کو یہ دیکھا دیکھا سا لگے

پاسپورٹ کی تصویر

آپ شاید اسے برطانوی پاسپورٹ کے کور یا برطانوی محکمۂ ڈاک کے لوگو کے اس سے ملتے جلتے ڈیزائن کی وجہ سے پہچان لیں۔ اور سوشل میڈیا پر بھی نظر رکھیں جہاں پر اب جب بھی کوئی ٹوئیٹر پر تاجپوشی سے متعلق کوئی ہیش ٹیگ استعمال کرتا ہے تو ایک کارٹون تاج کا ایموجی سامنے آ جاتا ہے

ملکہ الزبتھ دوم نے سینٹ ایڈورڈ کے تاج کی بطور علامت پہچان کروائی تاہم کالج آف آرمز کے مطابق شاہ چارلس کا نیا لوگو ٹیوڈر دور کے تاج سے ذیادہ مشابہہ ہے، ان کا کہنا ہے کہ کمانیں مختلف ہیں

لیکن تاجپوشی کے لیے سینٹ ایڈورڈ کے تاج کی اہمیت اپنی جگہ برقرار ہے

تاریخی شاہی محلات کے مؤرخ چارلس فیرس کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت کہ یہ تاج تاجپوشی کی رسم کے لیے مخصوص ہے اسے بہت اہم بناتا ہے

یہ اس شاندار چیز کے طلسم میں اضافہ کرتا ہے

مؤرخ چارلس فیرس

چھ مئی کو منعقد ہونے والی رسم تاجپوشی عوام کے لیے یہ تاج دیکھنے کا ایک انوکھا تجربہ ہو گا

اس کے بعد سینٹ ایڈورڈ کا تاج ایک بار پھر ٹاور آف لندن پہنچا دیا جائے گا جہاں وہ اگلے شاہ کا انتظار کرے گا