31/4: WIN بمقابلہ PAK


حالیہ مقابلوں میں ویسٹ انڈیز نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کے پاس خطرناک فاسٹ بولرز ہیں۔ بیٹسمین کرس گیل کسی بھی ٹیم کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت ہوں گے۔ لیکن اگر پاکستان کے اہم سپن بولر شاداب خان بیماری سے صحتیاب ہونے کے بعد اچھی فارم میں آ جاتے ہیں تو ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی فاسٹ بولرز کو کھیلنے میں زیادہ مہارت رکھتے ہیں۔

3/5: ENG بمقابلہ PAK


ورلڈ کپ کی ابتدا میں ہی یہ ایک بڑا میچ ہوگا۔ لیکن پاکستان اور انگلینڈ نے عالمی کپ سے پہلے آپس میں بہت زیادہ میچز کھیلیں ہیں جن میں انگلینڈ نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پچھلے ورلڈ کپ کی ناقص کارکردگی کے بعد انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے کھیل کے تمام شعبوں میں اپنی کارکردگی بہتر بنا لی ہے۔ لیکن جب ورلڈ کپ شروع ہوگا، تو یہ دیکھنا ہوگا کہ ہوم ٹیم اپنے مداحوں کی توقعات پر پورا اترنے کے دباؤ کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتی ہے یا نہیں۔ دونوں ٹیموں میں مقابلہ سخت ہوگا۔

7/5: PAK بمقابلہ SRL


سری لنکا کی نوجوان ٹیم بے خوف کرکٹ کھیل رہی ہے۔ لیکن ان کی ناتجربہ کاری اس ٹورنامنٹ میں ان کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔ چونکہ یہ ورلڈ کپ طویل دورانیے پر محیط ہے، اس لیے یہ تجربے کا امتحان ثابت ہوگا۔ اگر پاکستانی ٹیم اس میچ تک اچھا کھیل پیش کرتی ہے تو وہ سری لنکا کے لیے بہت مضبوط حریف ثابت ہوگی۔

12/5: AUS بمقابلہ PAK


دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا نے جب آخری بار 2018 میں انگلینڈ کی سرزمین پر قدم رکھا تھا تو انہیں ایک روزہ سیریز میں 1-4 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن اب آسڑیلیا کی ٹیم میں بہت سی تبدیلیاں آگئی ہیں جس کی وجہ سے وہ کافی مستحکم ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ اہم ہو گا کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ایک روزہ میچوں کی سیریز میں ہونے والے وائٹ واش کا جواب کیسے دیتے ہیں، تاہم اس سیریز میں پاکستان نے بہت سے اہم کھلاڑیوں کو آرام کا موقع دیا تھا۔ اگر پاکستان ٹورنامنٹ کا اچھا آغاز کرتا ہے، تب تو جیتنے کے امکانات موجود ہیں، لیکن حالیہ مقابلوں کے بعد آسڑیلیا کے جیتنے کے قوی امکانات ہیں۔

16/5: IND بمقابلہ PAK


ورلڈ کپ کا سب سے بڑا میچ، جس کا سب کو شدت سے انتظار ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد اس میچ کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پاکستان نے آج تک ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف کبھی کوئی میچ نہیں جیتا۔ انڈیا کا پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں ریکارڈ بہتر ہے، لیکن مجموعی طور پر ایک روزہ میچوں میں پاکستان کو انڈیا پر برتری حاصل ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے انڈیا کو دو سال قبل انگلینڈ میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں شکست دی تھی۔ لیکن اس بار انڈیا نے اپنی روایتی بلے بازی میں مضبوط گیند بازی کا بھی اضافہ کر دیا ہے۔ یہ ایک ایسا میچ ہے جو بھارت باآسانی جیت سکتا ہے۔

23/5: PAK بمقابلہ SAF


یہ دونوں ٹیمیں اس سال کے شروع میں ایک دوسرے کے مدِمقابل آئی تھیں۔ جنوری میں ہونے والے ایک روزہ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو 2-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وجہ سے ساؤتھ افریقہ کے ڈیل سٹین اور کگیسو ربادا جیسے فاسٹ بولرز اس میچ کے لیے پُراعتماد ہوں گے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس میچ میں رنز کے انبار لگیں اور ساؤتھ افریقہ یہ میچ جیت جائے۔

26/5: NZL بمقابلہ PAK


ورلڈ کپ 2015 میں دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم میں جہاں اس وقت انفرادی سٹارز کی کمی ہے وہیں ان کا تجربہ اور ٹیم ورک اس کمی کو پورا کرتا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان پچھلے سال نومبر میں کھیلے جانے والی ایک روزہ میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر رہی۔ پاکستان کے نوجوان فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کا نیوزی لینڈ کے خلاف ریکارڈ اچھا ہے۔ اگر وہ اچھی فارم میں ہوں اور پچ کی صورتحال بھی سازگار ہو تو وہ نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن اپ کو بھاری نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

29/5: PAK بمقابلہ AFG


بظاہر پاکستان کو جیتنا چاہیے تاہم افغانستان نے ورلڈ کپ کے وارم اپ میچ میں پاکستان کو شکست دے کر اپنا پلڑا بھاری کر لیا ہے۔ حالیہ ایشیا کپ میں بھی افغانستان کی کارکردگی بہت اچھی رہی تھی اور انہوں نے گروپ میچ میں پاکستان کو شکست کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ اس کے علاوہ افغانستان کی انڈر 19 ٹیم سے مجیب الرحمان جیسے کھلاڑیوں کے سینیئر ٹیم میں آنے سے ٹیم مزید مستحکم ہوئی ہے۔ افعانستان اور پاکستان کے تعلقات کی نوعیت کے باعث یہ میچ مزید دلچسپ ہو گا اور افغانستان یہ چاہے گا کہ وہ پاکستان کو پھر ہرائے۔ جوش، جذبہ اور افغان قوم کی امیدیں افغان ٹیم میں ایک نئی روح پھونک دیں گی۔ عام طور پر لیڈز میں ہیڈنگلی کے میدان پر کھیلے جانے والے میچوں میں پاکستانی شائقین کی بڑی تعداد آتی ہے اور یہ میچ پاکستانیوں کے لیے ایک ہوم گیم کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن اگر افغانستان کے آئی پی ایل میں کھیلنے والے کھلاڑی اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں، تو عین ممکن ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑے۔

5/6: PAK بمقابلہ BGD


لندن کا لارڈز کرکٹ گراؤنڈ سپن بولروں کے لیے مدد گار ہوتا ہے، اس لیے یہ دونوں ایشیئن ٹیموں کے لیے سازگار ثابت ہو گا۔ یہ بنگلہ دیشی کپتان مشرف مرتضیٰ کا آخری ورلڈ کپ ہوگا۔ مرتضیٰ، جو اب بنگلہ دیش کی پارلیمان کے رکن ہیں، چاہتے ہیں کہ وہ اپنے کرکٹ کیریئر کا اختتام بہترین انداز میں کریں۔ لیکن بنگلہ دیش کے لیے یہ میچ جیتنا بہت مشکل ہے۔